حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق،رہبر انقلاب اسلامی نے ہفتے کی صبح صدر مملکت ڈاکٹر روحانی اور انسداد کورونا قومی کمیشن کے دیگر ارکان سے ملاقات میں اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت پر تنقید تو کی جا سکتی ہے لیکن اس کی توہین ہرگز نہیں کی جانی چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اس اجلاس کا مقصد جو آپ کی دعوت پر منعقد ہوا ملک میں کورونا وائرس کی خراب صورت حال کا جائزہ لینا اور اس کی روک تھام کے لئے سرگرمیاں تیز کرنے اور نئے طریقے استعمال کرنے پر غور کرنا بتایا۔ آپ کا کہنا تھا کہ موسم سرما میں اس بیماری کی شدت کا خطرہ ساری دنیا میں ہے یہ صرف ایران تک محدود نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے مختلف ممالک میں اس بیماری کی روک تھام کے گوناگوں طریقوں کا حوالہ دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض ملکوں جیسے امریکہ میں بدترین روش استعمال کی گئی لیکن ہماری کوشش یہ ہونا چاہئے کہ اس مشکل کو، جس کا عوام کی زندگیوں، صحت عامہ، امن و سلامتی اور معیشت سے براہ راست تعلق ہے بہترین انتظامی اقدامات کے ذریعے عبور کریں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لئے اداروں اور عوام کے تعاون کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ تعاون صرف کورونا وائرس کے لئے لازمی نہیں ہے بلکہ سیاسی مسائل سمیت تمام مسائل میں اس کی ضرورت ہے کیونکہ وطن عزیز کے پاس ایک طاقتور قوم، جدید نظام اور جدید پیغام ہے تو یہ بھی یقینی ہے کہ اسے عالمی اور داخلی سطح پر اہم مسائل در پیش ہوں گے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ توہین اور تنقید میں فرق ہے، عوام کے درمیان ایک دوسرے کی توہین حرام ہے اور عہدیداروں کے سلسلے میں توہین کی قباحت اور بھی زیادہ ہے۔
آیت اللہ العظمی خامنہ ای کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ آپ کی تنقید بجا ہو، آپ تنقید کیجئے اس میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن توہین الگ چیز ہے جو امریکیوں میں رائج ہے اور جس کے ذریعے انھوں نے مناظروں اور اخبارات میں خود کو ساری دنیا کے سامنے رسوا کیا ہے، یہاں تک کہ وہاں کی ایک اہم سیاسی شخصیت نے کہا کہ دنیا ہمیں خوف اور حقارت سے دیکھ رہی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی کا کہنا تھا کہ ہماری روش اسلامی ہے، یعنی تنقید کی جاتی ہےلیکن توہین سے اجتناب کیا جاتا ہے۔